...
Skip Navigation

ہیرس کا غزہ جنگ ختم کرانے اور ٹرمپ کا ‘سنہری دور’ کا وعدہ

امریکہ میں دونوں صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس اپنے اختتامی جلسوں میں ووٹرز کو راغب کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ کل یعنی منگل کے روز انتخاب ہو گا اور دونوں رہنما کئی سوئنگ ریاستوں کا دورہ کر رہے ہیں۔

امریکی صدارتی انتخابات کے حتمی فیصلے میں اب صرف ایک دن کا وقت بچا ہے، جس کے آخری مرحلے کی مہم کے دوران ریپبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ نے مشرقی ساحل کی تین بڑی سوئنگ ریاستوں میں ریلیاں کیں اور رائے دہندگان کو اپنی جانب مائل کرنے کے لیے نئے وعدے بھی کیے۔

ٹرمپ کی حریف ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار اور نائب صدر کملا ہیرس نے اتوار کا دن سخت مقابلے والی ریاست مشیگن میں گزارا۔

غزہ جنگ ختم کرانے کا وعدہ


کملا ہیرس نے ایسٹ لانسنگ میں مشیگن اسٹیٹ یونیورسٹی میں اپنی ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا، “غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے میرے پاس جو بھی قوت ہو گی، اس سے ہر ممکن کوشش کروں گی۔”

واضح رہے کہ ریاست مشیگن امریکہ کی عرب امریکی آبادی کا سب سے بڑا مسکن ہے اور کملا ہیرس نے دانستہ طور پر یہ پیغام دیا ہے، تاکہ عرب امریکی انہیں ووٹ دیں۔

عرب امریکی روایتی طور پر ڈیموکریٹک پارٹی کو ووٹ دیتے رہے ہیں، تاہم غزہ جنگ کی وجہ سے وہ کافی نالاں ہیں اور اس سے قبل مشیگن کے عرب امریکیوں نے غزہ جنگ کے ختم نہ ہونے کی صورت میں ووٹ نہ ڈالنے کی بھی دھمکی دی تھی۔

اس سے قبل انہوں نے اپنے دن کی مہم کا آغاز ایک تاریخی بلیک چرچ سے کیا اور کہا، “صرف دو دنوں میں ہمارے پاس آنے والی نسلوں کے لیے اپنی قوم کی تقدیر کا فیصلہ کرنے کی طاقت ہے۔”

ان کا مزید کہنا تھا، “ہمیں عمل کرنا چاہیے۔ صرف دعا کرنا کافی نہیں ہے؛ صرف باتیں کرنا کافی نہیں ہے۔ ہمیں ان منصوبوں پر عمل کرنا چاہیے جو اس (خدا) نے ہمارے لیے رکھے ہیں، اور ہمیں اپنے کاموں کے ذریعے، اپنے روزمرہ کے انتخاب میں، اپنی برادریوں کے لیے خدمات میں، اپنی جمہوریت میں انہیں حقیقی بنانا چاہیے۔”

نائب صدر نے کہا کہ منگل کے انتخابات نے ووٹروں کو “افراتفری، خوف اور نفرت” کو مسترد کرنے کا موقع فراہم کیا ہے۔

ٹرمپ کا نئے سنہری دور کا وعدہ

ادھر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو عرب اکثریتی شہر ڈیئربورن میں انتخابی مہم چلائی تھی اور وہاں پر انہوں نے مشرق وسطیٰ میں تنازعہ سے نمٹنے میں ناکامی پر ڈیموکریٹک حریف پر شدید نکتہ چینی کی اور اسرائیل کے لیے مالی مدد کا وعدہ کیا۔

اتوار کے روز پنسلوینیا میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ “ڈیموکریٹک پارٹی کہلانے والی کرپٹ مشین” کے خلاف لڑ رہے ہیں اور منتخب ہونے پر بڑی تبدیلیاں کریں گے۔

ان کا کہنا تھا، “میں مہنگائی کو ختم کروں گا۔ میں اپنے ملک میں بڑے پیمانے پر مجرموں کی آمد کو روکوں گا، کملا اور جو بائیڈن آپ کا شکریہ۔” انہوں نے ہجوم سے کہا کہ اگر منگل کے انتخابات میں وہ کامیاب ہوئے تو یہ ملک کے لیے ایک “نئے سنہری دور” کا آغاز ہو گا۔

ٹرمپ نے اپنی تقریر کے شروع میں بائیڈن پر بھی نکتہ چینی کرتے ہوئے پوچھا “جو بائیڈن کہاں ہیں؟”

ان خدشات کے درمیان کہ ٹرمپ شکست کی صورت میں انتخابی دھاندلی کا الزام لگا سکتے ہیں، انہوں نے یہ کہتے ہوئے ووٹنگ کے طریقوں پر بھی تنقید کی کہ “ایک ہی دن کی ووٹنگ اور کاغذی بیلٹ ہونا چاہیے۔”

انہوں نے کہا، “ان انتخابات کا فیصلہ منگل کی رات 9 بجے، 10 بجے، 11 بجے تک ہونا ہے۔

ٹرمپ نے معیشت کے حوالے سے بھی بائیڈن اور کملا ہیرس کی انتظامیہ پر تنقید کی اور کہا کہ یہ لوگ افراط زر اور دیگر معاشی مسائل سے نمٹنے پر ناکام رہے۔

ایرانی نژاد امریکی  ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کیوں چاہتے ہیں؟

ایران میں بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اس سال کے صدارتی انتخابات میں کملا ہیرس کی جیت کا مطلب ان کے ملک میں جمود کا تسلسل ہو گا اور امید ہے کہ ٹرمپ کی جیت اسلامی حکومت کو اقتدار سے ہٹا سکتی ہے۔

ایرانی سیاسی صحافی فریبہ پاجوہ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، “ٹرمپ کے بیانات کو نہ صرف امریکہ بلکہ ایران میں بھی سلیکٹیو طور پر سمجھا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا، “بہت سے ایرانیوں کا خیال ہے کہ وہ ایران میں حکومت کا تختہ الٹ سکتے ہیں۔ اور ملک کے معاشی بحران کو ختم کر سکتے ہیں۔” تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹرمپ نے کبھی بھی یہ نہیں کہا کہ وہ تہران میں حکومت گرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے روئٹرز)

American Presidential Elections 2024

Seraphinite AcceleratorOptimized by Seraphinite Accelerator
Turns on site high speed to be attractive for people and search engines.